07:57
Posted by
Ali raza |
0
comments
ہم اداس لوگوں کا آخری ٹھکانہ کیا ؟؟
تختِ دل سے اٹھیں تو۔۔۔
نخلِ جاںپہ جا اتریں
خود کو چومنے نکلیں
خود کی آنکھہ میںکھٹکیں
کھردری تمنا کی بے امان نیندوںمیں
یاد کے سرہانے سے
منہ کو جوڑ کر اکثر
ایسےمسکرا بیٹھیں!
!ریشمی خزاؤں کا اک شجر اٹھا بیٹھیں
ہم اداس لوگوں کا آخری ٹھکانہ کیا ؟؟
خواب کیا ‘ بچھونا کیا۔۔۔؟
درد کیا ‘ کھلونا کیا۔۔۔؟
سائبان اوڑھیں تو
دھوپ کا کڑا قرضہ
کس طرح اتاریں گے۔۔۔
ہجر پر تعیش میں۔۔۔
اب کسے پکاریں گے؟
بارشوںکے ریلے کا
آنسؤں کے میلے کا
اب کوئی بہانہ کیا؟
زخم دار موسم میں
حاصل تمنا کے ہر شجر کا پیلا رنگ
کیا نیا ‘ پرانا کیا؟
ہم اداس لوگوں کا آخری ٹھکانہ کیا ؟؟
Category :
0 comments