07:47

!ابھی ٹھہرو

!ابھی ٹھہرو

ابھی کچھہ دیر رک جاؤ

!ابھی اے ناخدا

مجھہ کو مہکتے منتظرتنہاجزیروں‌کے نہ ہرگزخواب دکھلاؤ

ابھی مت ساحلوں‌کی سمت لے جاؤ

ابھی روح وبدن کی تشنگی کو اور بڑھنے دو

چمکتی جھلملاتی ریت پر بکھری ہوئی ان سیپیوںسے

یوں‌نہ بہلاؤ

سنہرے پانیوں‌کی نرم اور شفاف لہریںمجھہ سے

کہتی ہیں

یہ سطح آب کیا ہے؟

اک چمکتا آئینہ ہے

اور تجھے اس آئینے کا عکس ہونا ہے

ابھی تجھہ کو

بھنور کی تال سے ہم رقص ہونا ہے۔۔۔۔

0 comments

Leave a reply

Ping back

DreamHost Coupon

Recent Blog Posts

Recent Comments

your widget