08:04
کشمیر
Posted by
Ali raza |
0
comments
کوئی کیا لکھے
لکھے کیسے بھلا
وقت نے ٹھر کےانگڑائی لی
وقت نے ٹھرکے پل بھر کےلئیے
حشر انگیز سی انگڑائی لی
اور زمین کھل کے ہنسی
رگ و ریشے سے ہوا خون رواں
اس قیامت کی ہنسی ۔۔۔۔۔ کون ہنسے
ہم سے تو رویانہ گیا
آنکھہ جو دیکھتی ہے اس پہ یقین کیسے کریں
دکھہ پہ دکھہ
خواب پہ خواب
چھت پہ چھت ۔۔۔۔۔۔ لاش پہ لاش
کس طرح گرتی رہی
سائے پر سایہ
اور کہسار پر کہسار گرا
اور زمیںٹکڑے ہوئی
رات آئینہ ہوئی
وقت تصویر ہوا
اور سب رنگ بجھے
رقص وحشت کا ہواجنت میں
اور آزاد ہوئے
جبر مسلسل سے
وہ کچلے ہوئے ۔۔۔ ہارے ہوئے لوگ
ہر قیامت کو دل و جاںپہ گزارے ہوئے لوگ
زہرِ امروز رگ و پئے میںاتارے ہوئے لوگ
ناز فرمائے صبا
چارسو پھول کھلیں
تتلیاں اڑتی رہیں
دیکھنے والے نہ رہے
خاک میںخاک ہوئے
سینہ چاکان چمن
اب وہ پریاںبھی نہیں
نور کے دریا بھی نہیں
لب لعلیں بھی نہیں
چاہنے والے بھی نہیں
درد سے اب تو گلا اشکوں سے بھرا جاتا ہے
دیکھیںکشمیر کو تو سینہ پھٹا جاتا ہے
کیسے اب شام ڈھلے
رات کٹے
کوئی شناسا ہی نہیں
کوئی بربادی سی بربادی ہے
درد ہی درد ہے
اور ایسا کہ چارا بھی نہیں
Category :
0 comments